واشنگٹن ۔ امریکہ میں نائن الیون کے بعد مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز جرائم
میں اضافہ ہوا ہے۔ ایف بی آئی نے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز جرائم کے
اعدادوشمار جاری کر دئیے ہیں۔ ان اعداد وشمار کے مطابق، امریکہ میں نائن
الیون کے بعد سے دو ہزار پندرہ میں مسلمانوں کے خلاف جرائم میں سب سے زیادہ
یعنی سڑسٹھ فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ قانون نافذ کرنے والی اس وفاقی ایجنسی
کے مطابق، ستاون فیصد جرائم کے واقعات کا تعلق نسل پرستی سے ہے جبکہ بیس
فیصد کا تعلق مذہبی تعصب سے ہے۔میڈیاکے مطابق، دو ہزار پندرہ میں مسلمانوں کے خلاف دو سو ستاون
نفرت انگیز واقعات پیش آئے جبکہ دو ہزار چودہ میں ایک سو چون واقعات
رپورٹ ہوئے تھے۔ خٰیال رہے کہ گزشتہ ہفتہ امریکہ کے نئے صدر کے انتخاب کے
بعد ملک بھر میں جاری نسلی اور مذہبی کشیدگی کے درمیان یہ رپورٹ سامنے آئی
ہے۔امریکہ میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز
جرائم میں اضافہ، مستقبل میں صورت حال مزید بدتر ہونے کا اندیشہ
کونسل آن امیریکن اسلامک ریلیشنز کے ابراہیم ہوپر اس رپورٹ پر اپنا ردعمل
ظاہر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ فی الحال زمینی سطح پر جو صورت حال ہم دیکھ رہے
ہیں، یہ اعدادوشمار محض اسی کا ایک حصہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دو ہزار
پندرہ کے اخیر میں ہم نے دیکھا کہ مسلمانوں کے خلاف نفرت میں بہت زیادہ
اضافہ ہوا ہے اور ڈونالڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کے دوران اس میں مزید اضافہ
ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ جس انداز میں ٹرمپ نے انتخابی مہم چلائی تھی اور
اس میں جس زبان کا استعمال کیا تھا، اس سے لگتا ہے کہ امریکہ میں آنے والے
دنوں میں مسلمانوں کی صورت حال مزید بدتر ہو گی۔
واضح رہے کہ امریکہ کے نومنتخب صدر کی تشہیری مہم میں اقلیتیں، مہاجرین اور
مسلمان مسلسل نشانے پر رہے اور انہیں امریکہ میں امن وسلامتی اور امریکی
معیشت کے لئے خطرہ قرار دیا گیا تھا۔